علما

Add To collaction

موسم بہار میں ہے



سرنگوں موسم بہار میں ہے

یہ شجر کس کے انتظار میں ہے

تاب نظارہ آنکھ کو بھی نہیں

دل بھی کب اپنے اختیار میں ہے

زیست ہو بات ہو کہ مجلس ہو

لطف گر ہے تو اختصار میں ہے

وہ بس اک بار چھو کے گزرے تھے

روح تک لمس کے خمار میں ہے

کیسا الٹا سفر ہے جیون کا

یہ چڑھاؤ کسی اتار میں ہے

زیست کرنے میں لطف کیا ڈھونڈھیں

کیا مزہ وقت مستعار میں ہے

بات کچھ تو عجیب ہے اب کے

کیسی تلخی مزاج یار میں ہے

   17
8 Comments

Zeba Islam

22-Nov-2021 07:54 PM

Nice

Reply

prashant pandey

12-Sep-2021 01:53 AM

👍🏻👍🏻👍🏻👍🏻

Reply

Rakhi mishra

08-Sep-2021 03:59 PM

💜💜💜💜💜

Reply